تجزیہ: حنیف قمر
اسلام آباد، پیر، 2 جون 2025 (ڈبلیو این پی): پاکستان کا مغربی بارڈر محفوظ ہونے کی جانب اہم پیش رفت ،پاکستان کی سیاسی اور فوجی قیادت کی ایران اور افغانستان کی طالبان قیادت سے ہونے والی حالیہ ملاقاتوں میں بہت کچھ طے پا گیا ہے ۔ایران کے ساتھ متنازعہ امور پر مکمل مفاہمت ہو گئی ہے اور حالیہ پاک بھارت جنگ میں ایران نے سفارتی ،سیاسی اور جغرافیائی ہر لحاظ سے پاکستان کا ساتھ دیا ہے ۔پاکستان کے وزیر اعظم نے ایران میں کھڑے ہو کر ایران کے پر امن ایٹمی پروگرام کی جو حمایت کی ہے اس کے پس منظر میں ایران کی یہی حمایت اور رویہ ہے۔
افغان طالبان کے ساتھ معاملات طے کرانے میں چین نے بھر پور کوشش کی ہے اور کافی چیزیں بہتر ہوئی ہیں ۔افغان طالبان کے کمانڈر سعید اللہ سعید نے پاکستان میں جہاد کے نام پر ہونے والی کارروائیوں کو ایسے ہی دہشت گردی قرار نہیں دے دیا اس کے پیچھے پاکستان اور چین کی بھر پور سیاسی ،سفارتی اور فوجی ڈپلومیسی ہے ۔پاکستان نے بھی افغان ناظم الامور کی بجائے سفارتی سیٹ اپ سفیر کی سطح پر بڑھانے کا خیر سگالی اقدام کیا ہے ۔۔۔پاکستان کی فوجی اور سیاسی قیادت کی پارٹنر شپ اچھے سٹروک لگا رہی ہے اور ملک کا امیج ہر سطح پر بہتر ہو رہا ہے ۔یہ پارٹنر شپ جاری رہنی چاہیے۔
اس سے سیاسی استحکام آئے گا جو ملک کی سب سے بڑی ضرورت ہے ۔اس نظام کو آپ جو بھی نام دیں یہ کم از کم دس سال چلنا چاہیے تاکہ ملک میں استحکام کی فضا قائم ہو ،سرمایہ کاری آئے ،معیشت کا پہیہ چلے اور عام آدمی کی زندگی بہتر ہو ۔قوی امید ہے کہ یہ فوجی اور سیاسی پارٹنر شپ مغربی بارڈر کو بہت جلد محفوظ بنا لے گی اور پھر سارا فوکس مشرقی سرحد پر رہے گا جس سے نمٹنا مزید آسان ہو جائے گا ۔۔۔امریکا اور خلیجی ممالک کے ساتھ تعلقات بھی پہلے سے بہتر ہوئے ہیں اس پر بات پھر سہی.
نوٹ: مصنف ایک سینئر صحافی اور اینکر پرسن ہیں، جنہیں پاکستان کے سیاسی امور پر گہری دسترس حاصل ہے۔ رابطے کے لیے:923008116117+.