اشک آباد، اتوار، 1 جون 2025 (ڈبلیو این پی): چیئرمین سینیٹ پاکستان سید یوسف رضا گیلانی نے ترکمانستان کے صدر سردار بردی محمدوف سے اتوار کے روز اشک آباد میں ملاقات کی، جس میں دوطرفہ تعلقات، پارلیمانی تعاون اور علاقائی اقدامات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
یوسف رضا گیلانی، جو سینیٹرز کے وفد کے ہمراہ ترکمانستان کے سرکاری دورے پر ہیں، نے صدر پاکستان آصف علی زرداری اور وزیرِاعظم شہباز شریف کی جانب سے نیک تمناؤں اور ترکمان عوام کی خوشحالی کے لیے نیک خواہشات کا پیغام پہنچایا۔
صدر بردی محمدوف نے چیئرمین سینیٹ کا پرتپاک استقبال کیا اور پاکستانی قیادت اور عوام کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ یہ دورہ دونوں ممالک کے درمیان پارلیمانی روابط کو مزید مستحکم کرے گا۔
دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ پاکستان اور ترکمانستان کے درمیان سفارتی، تجارتی، توانائی، نقل و حمل، تعلیم اور ثقافتی شعبوں میں تعاون جاری ہے، اور اس میں مزید وسعت کے امکانات موجود ہیں۔ انہوں نے پارلیمانی اداروں کے درمیان تبادلوں کے فروغ کی ضرورت پر زور دیا۔
صدر ترکمانستان نے عالمی امن کے فروغ میں اپنے ملک کے کردار کو اجاگر کرتے ہوئے بتایا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ترکمانستان کی تجویز پر 2025 کو ’امن اور اعتماد کا سال‘ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس موقع پر مختلف تقریبات کا اہتمام کیا جا رہا ہے اور پاکستانی پارلیمنٹرینز کو ان میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمانی روابط دو ممالک کے درمیان مؤثر تعاون کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ترکمانستان کی پارلیمانی فرینڈشپ گروپ قانون سازی کے تجربات کے تبادلے اور پارلیمانی سفارت کاری کو مضبوط بنانے کا مؤثر پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے۔
ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ نے اسے کامیاب اور نتیجہ خیز قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا: "میری صدر سردار بردی محمدوف سے ملاقات بہت مفید رہی۔ میں نے ان تک صدر پاکستان اور وزیرِاعظم کی نیک تمنائیں پہنچائیں۔”
انہوں نے بتایا کہ ملاقات میں اعلیٰ سطحی روابط، دوطرفہ معاہدوں پر عملدرآمد، اور مجوزہ و جاری منصوبوں پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ "ترکمانستان کی غیر جانبدار خارجہ پالیسی علاقائی امن کے لیے ایک اہم ستون ہے،” انہوں نے کہا۔
چیئرمین سینیٹ نے مزید کہا کہ یہ سال ترکمانستان کے لیے خصوصی اہمیت رکھتا ہے کیونکہ یہ اس کی آزادی کی 30ویں سالگرہ کا سال ہے۔ "پاکستان اور ترکمانستان کے تعلقات میں نئی حرارت اور سرگرمی آئی ہے، اور ہم باہمی احترام اور مسلسل روابط کے ذریعے اس دوستی کو مزید مستحکم کرنے کے خواہاں ہیں،” انہوں نے کہا۔