اسرائیلی ناکہ بندی نویں ہفتے میں داخل، اقوام متحدہ اور انسانی شراکت داروں کی سخت تشویش

6

نیویارک، پیر، 5 مئی 2025 (ڈبلیو این پی): اقوام متحدہ اور اس کے انسانی شراکت داروں نے اتوار کو غزہ میں بگڑتی ہوئی انسانی صورتِ حال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے امدادی سامان کی فراہمی پر تقریباً مکمل پابندی نویں ہفتے میں داخل ہو چکی ہے، جس کے نتیجے میں انسانی بحران تشویشناک حد تک بڑھ چکا ہے۔

اقوام متحدہ کی انسانی امدادی ٹیم — جو مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں امدادی سرگرمیوں کی نگرانی کرتی ہے — نے ایک سخت بیان میں اسرائیل کی جانب سے انسانی امداد کے موجودہ نظام کو تبدیل کرنے کی کوششوں کی مذمت کی ہے۔ یہ ٹیم اقوام متحدہ کے علاقائی امدادی سربراہ کی قیادت میں بین الاقوامی اور فلسطینی فلاحی تنظیموں پر مشتمل ہے۔

بیان میں خبردار کیا گیا کہ اسرائیل کی تجویز کردہ تبدیلیاں بنیادی انسانی اصولوں کی خلاف ورزی ہیں اور اس سے غزہ کے عام شہریوں کو درپیش مشکلات مزید بڑھ جائیں گی۔

"تنور بند ہو چکے ہیں، کمیونٹی کچن بند ہو گئے ہیں، گودام خالی پڑے ہیں، بچے بھوکے سونے پر مجبور ہیں،” بیان میں کہا گیا، جو غزہ بھر میں بنیادی سہولیات کے خاتمے کو اجاگر کرتا ہے۔

اقوام متحدہ نے اسرائیل کے اس منصوبے پر بھی سخت تنقید کی ہے جس کے تحت امدادی سامان کو فوج کے زیرِ کنٹرول مراکز سے تقسیم کیا جائے گا، جو کہ اقوام متحدہ اور این جی اوز کے قائم کردہ موجودہ نیٹ ورک کو بائی پاس کر دے گا۔ بیان میں کہا گیا کہ اس اقدام سے غزہ کے بڑے حصے، بالخصوص کمزور طبقات، امداد سے محروم ہو جائیں گے اور عام شہریوں کو خوراک، پانی اور ادویات کے حصول کے لیے خطرناک فوجی علاقوں میں داخل ہونا پڑے گا۔

"یہ اقدام خطرناک ہے، اس سے عام شہریوں اور امدادی کارکنوں کی جانیں خطرے میں پڑ سکتی ہیں،” بیان میں خبردار کیا گیا۔ اقوام متحدہ نے اس خدشے کا بھی اظہار کیا کہ اس نئے نظام سے غزہ میں نقل مکانی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
اگرچہ اسرائیلی حکومت نے ان پابندیوں کو قومی سلامتی کے لیے ضروری قرار دیا ہے، لیکن ہفتے کے آخر میں اطلاعات سامنے آئیں کہ اسرائیل کی جانب سے عسکری کارروائی میں مزید شدت آ سکتی ہے۔ ذرائع کے مطابق، ہفتے کو ہزاروں فوجی ریزرو اہلکاروں کو طلبی کے نوٹس جاری کیے گئے، جو غزہ کے وسطی اور جنوبی علاقوں میں ممکنہ آپریشن کی طرف اشارہ ہے۔

اقوام متحدہ نے ایک بار پھر زور دیا کہ انسانی امداد کی فراہمی کے لیے انسانیت، غیرجانبداری، آزادی اور خودمختاری کے اصولوں کا احترام ناگزیر ہے۔ غزہ میں کام کرنے والی تمام 16 اقوام متحدہ ایجنسیاں اور اہم انسانی تنظیمیں اس مؤقف پر متفق ہیں۔

"انسانی امداد وہاں فراہم کی جاتی ہے جہاں اس کی ضرورت ہو،” بیان میں کہا گیا اور عالمی برادری سے فوری مداخلت کرتے ہوئے غزہ کی سرحدی گزرگاہیں کھولنے کا مطالبہ کیا گیا۔

اقوام متحدہ کی ٹیمیں تاحال غزہ میں موجود ہیں اور جیسے ہی رسائی بحال ہو، بڑے پیمانے پر امداد کی فراہمی کے لیے تیار ہیں۔ "وقت کم ہے، کارروائی کی ضرورت ہے،” بیان کا اختتام اس انتباہ پر کیا گیا۔

علاوہ ازیں، اقوام متحدہ کی فلسطینی پناہ گزینوں کی ایجنسی (UNRWA) نے اتوار کو سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں انکشاف کیا کہ غزہ میں تقریباً ایک تہائی ضروری امدادی سامان ختم ہو چکا ہے جبکہ مزید ایک تہائی اگلے دو ماہ میں ختم ہونے کا خدشہ ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں