ریاض، 28 اپریل 2025 (ڈبلیو این پی) : سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں 29 اور 30 اپریل کو انسداد دہشت گردی مراکز کے اعلیٰ سطحی دوسرے بین الاقوامی اجلاس کا انعقاد کیا جا رہا ہے، جس میں اقوام متحدہ، بین الاقوامی و علاقائی اداروں اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے خلاف سرگرم مرکز (TFTC) کے نمائندے شریک ہوں گے۔
اجلاس میں ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے دہشت گردوں کی مالی معاونت پر پڑنے والے اثرات پر غور کیا جائے گا اور انسدادی حکمت عملیاں ترتیب دی جائیں گی۔
دہشت گردی کی مالی معاونت روکنے اور علاقائی سلامتی کو مستحکم بنانے کے لیے TFTC کا قیام 21 مئی 2017 کو ریاض میں عمل میں آیا تھا۔ یہ مرکز سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین، عمان، قطر، کویت اور امریکہ کے درمیان انسداد دہشت گردی تعاون کو فروغ دینے کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم کی حیثیت رکھتا ہے۔
TFTC رکن ممالک کے درمیان معلومات کے تبادلے، رابطہ کاری اور استعداد کار بڑھانے کے ذریعے دہشت گرد مالیاتی نیٹ ورکس کے خاتمے کے لیے سرگرم عمل ہے۔ اس کا قیام خلیجی تعاون کونسل (GCC) کے ممالک اور امریکہ کے درمیان مفاہمتی یادداشت کے تحت عمل میں آیا، جو دہشت گردی کے خلاف مشترکہ عزم کی علامت ہے۔
مرکز کے صدر دفتر کا افتتاح 25 اکتوبر 2017 کو ہوا تھا۔ اس کے بعد سے TFTC نے رکن ممالک میں دوطرفہ تعاون کو مزید فروغ دیا ہے، اور مشترکہ پابندیاں عائد کرنے سمیت کئی اہم اقدامات کیے ہیں۔ یہ تمام سرگرمیاں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (FATF) کے عالمی معیارات کے مطابق انجام دی جا رہی ہیں۔
TFTC کی مشترکہ قیادت سعودی عرب کی پریذیڈنسی آف اسٹیٹ سیکیورٹی اور امریکی محکمہ خزانہ کرتے ہیں، جبکہ ایک ایگزیکٹو کمیٹی سہ ماہی اجلاسوں میں تین شعبوں — نامزدگیاں، معلومات کا تبادلہ، اور استعداد سازی — کی سرگرمیوں کی نگرانی کرتی ہے۔
اب تک سعودی عرب اور شراکت دار ممالک سات مراحل میں مشترکہ طور پر 97 افراد اور اداروں پر پابندیاں عائد کر چکے ہیں، جبکہ 23 ورکشاپس اور چھ خصوصی سیشنز کے ذریعے ابھرتے خطرات پر قابو پانے کی کوشش کی گئی ہے۔ TFTC فیلوشپ پروگرام کے تحت وسطی سطح کے ماہرین کی تربیت بھی کی گئی ہے۔
استعداد سازی کے اقدامات میں قانون نافذ کرنے والے ادارے، مالیاتی نگران ادارے، عدالتی حکام، غیر منافع بخش تنظیمیں اور اقوام متحدہ کے تحت کام کرنے والی انسداد دہشت گردی ٹیمیں بھی شامل رہی ہیں۔
سعودی عرب کا انسداد دہشت گردی میں قائدانہ کردار اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد، FATF کے تقاضوں کی پاسداری اور عالمی شراکت داری کو فروغ دینے میں نمایاں ہے۔ مملکت بدلتے ہوئے خطرات سے نمٹنے کے لیے تکنیکی معاونت، انسداد دہشت گردی پروگراموں کی حمایت اور بین الاقوامی تعاون جاری رکھے ہوئے ہے۔