تاشقند، بدھ، اپریل 16, 2025 (ڈبلیو این پی): ازبکستان کے صدر شوکت مرزئیوف نے وسطی اور جنوبی ایشیا میں یکساں طور پر معزز تاریخی شخصیت ظہیرالدین محمد بابر کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ انجان خطے میں تعمیر ہونے والے ایک نئے شہر کا نام "بابر سٹی” رکھا جائے گا۔ یہ اعلان ایک عظیم ثقافتی ورثے اور پاکستان کے ساتھ ازبکستان کے تاریخی تعلقات کو اجاگر کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔
ازبک سفارتخانے کے مطابق صدر مرزئیوف نے عوامی خطاب کے دوران بابر کو "عصر تیموری احیاء کا شاندار وارث” اور "علم، ثقافت، فنون اور ادب کے سرپرست” قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ بابر کے نام پر شہر کا قیام نہ صرف ان کی ہمہ جہت شخصیت کا اعتراف ہے بلکہ ان کے آبائی وطن کی محبت کی علامت بھی ہے۔
صدر مرزئیوف نے کہا، "بابر مرزا نے ہماری قوم کا دنیا بھر میں وقار بلند کیا۔ آج ان کے نام سے ایک شہر کی تعمیر ان کے دیرینہ خواب کی علامتی تعبیر ہے۔”
پاکستان میں بھی اس اقدام کو بڑی گرمجوشی سے سراہا گیا ہے، جہاں بابر کا ورثہ صدیوں پر محیط فنِ تعمیر، ادب اور تاریخ میں محفوظ ہے۔ بابر سٹی کی نامزدگی دونوں برادر ممالک کے درمیان دیرینہ ثقافتی اور تاریخی رشتوں کی مضبوطی کی علامت ہے۔
انجان، جو بابر کا جائے پیدائش ہے، ازبکستان کے سب سے گنجان آباد علاقوں میں سے ایک ہے۔ ملک کی محض ایک فیصد زمین پر دس فیصد آبادی کے دباؤ کو کم کرنے اور معیارِ زندگی بہتر بنانے کے لیے حکومت نے 2021 میں بڑے پیمانے پر شہری ترقیاتی منصوبے کا آغاز کیا تھا۔ بابر سٹی 4000 ہیکٹر غیر آباد زمین پر آٹھ مراحل میں تعمیر کی جا رہی ہے۔
پہلے مرحلے میں 63 رہائشی بلاکس، 1680 طلبہ کے لیے ایک اسکول، ایک نرسری، ایک طبی مرکز، ہلکی صنعت کی سہولت، کم لاگت ہاؤسنگ کا مرکز، سڑکیں، بنیادی سہولیات اور صاف پانی کی فراہمی کے لیے نیا ذخیرہ آب مکمل کیا جا چکا ہے۔
جدید شہری مراکز کے طور پر ڈیزائن کی گئی بابر سٹی میں تعلیمی کمپلیکس، اسکول، یونیورسٹی، میوزیم، لائبریری اور آئی ٹی پارک بھی تعمیر کیے جا رہے ہیں۔ ایک عالمی معیار کا کھیلوں کا مرکز بھی زیرِ تعمیر ہے۔
ماحولیاتی تحفظ اور تفریحی مقامات کو بھی منصوبے کا لازمی حصہ بنایا گیا ہے۔ شہر میں 19 ہیکٹر رقبے پر محیط "ینگئ ازبکستان پارک” قائم کیا گیا ہے جس میں 10,000 سے زائد درخت لگائے گئے ہیں اور ایک ایمفی تھیٹر ثقافتی تقریبات کے لیے مختص کیا گیا ہے۔ اسی طرح "وطن پرور پارک” میں "وطن سے وفاداری” کا عہد اور حب الوطنی کے لیے ایک میوزیم بھی بنایا جائے گا۔
شہر کی بلند ترین جگہ پر ظہیرالدین محمد بابر کا عظیم الشان مجسمہ نصب کیا جائے گا جو ان کی وطن واپسی کی علامت ہوگا۔
صدر مرزئیوف نے نوجوانوں سے خطاب کرتے ہوئے تعلیم، اختراع اور محنت کی اہمیت پر زور دیا اور کہا، "ازبکستان کے نوجوان باصلاحیت اور قابل ہیں۔ لیکن صلاحیت تب کھلتی ہے جب اس کے ساتھ محنت ہو۔ علم حاصل کریں اور مسلسل آگے بڑھنے کی کوشش کریں تو مستقبل روشن ہوگا۔”
بابر سٹی کی ترقی کے لیے حکومت نے 250 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کا پروگرام بھی منظور کیا ہے۔ منصوبے کی تکمیل پر شہر میں 4 لاکھ 10 ہزار سے زائد افراد کے رہنے کی گنجائش ہوگی اور یہ تعلیم، ہنر اور ترقی کا ایک روشن مرکز بنے گا۔
بابر سٹی صرف ایک ترقیاتی منصوبہ نہیں بلکہ ازبکستان اور پاکستان کے مشترکہ ورثے کو خراجِ عقیدت اور مستقبل میں قریبی تعاون کی امید کی ایک روشن علامت ہے۔
صدر مرزئیوف نے اپنے خطاب کے اختتام پر کہا، "دنیا کے جس حصے میں بھی ظہیرالدین محمد بابر گئے، ان کے دل میں اپنے وطن کی تڑپ موجود رہی۔ آج ان کا خواب حقیقت کا روپ دھار چکا ہے، گویا وہ ایک بار پھر اپنے آبائی وطن لوٹ آئے ہوں۔ میں اس تاریخی موقع پر ہم سب کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔”