محرم امن کانفرنس: اسلامی نظریاتی کونسل کا اتحادِ ملت پر زور، فرقہ واریت اور شدت پسندی کی مذمت

10

اسلام آباد، جمعرات، 26 جون 2025 (ڈبلیو این پی): اسلامی نظریاتی کونسل (CII) کے زیرِ اہتمام جمعرات کے روز محرم الحرام کی مناسبت سے سالانہ قومی علماء و مشائخ امن کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، جس میں ملک بھر کے تمام مکاتبِ فکر کے جید علماء و مشائخ نے شرکت کی۔ کانفرنس کا مقصد "پیغامِ پاکستان” بیانیے کے تحت امن، اتحاد اور بین المسالک ہم آہنگی کو فروغ دینا تھا۔

کانفرنس کی صدارت اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے کی، جبکہ وفاقی سیکریٹری برائے مذہبی امور ڈاکٹر سید عطاء الرحمان مہمانِ خصوصی تھے۔ دیگر شرکاء میں حافظ محمد طاہر محمود اشرفی، قاری حنیف جالندھری، مولانا زاہد الراشدی، مولانا احمد لدھیانوی، علامہ عارف واحدی، علامہ محمد حسین اکبر، پیر نقیب الرحمٰن، علامہ شبیر حسن میثمی اور دیگر سرکردہ علماء شامل تھے۔

علماء نے متفقہ طور پر ایک ضابطہ اخلاق کی توثیق کی، جس کے مطابق ہر مکتبِ فکر کو اپنے عقائد کی تبلیغ کا آئینی و قانونی حق حاصل ہے، لیکن نفرت انگیز تقریر، اشتعال انگیزی یا قانون کو ہاتھ میں لینے کی اجازت ہرگز نہیں دی جا سکتی۔ علماء نے واضح کیا کہ کسی کو کافر قرار دینے (تکفیر) کا اختیار صرف عدالتوں کو حاصل ہے۔

کانفرنس کے شرکاء نے ہر قسم کی دہشت گردی کی شدید مذمت کرتے ہوئے انبیاء کرامؑ، بالخصوص خاتم النبیین حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ، امہات المومنین، خلفائے راشدین، اہلِ بیت اطہار اور صحابہ کرامؓ کی حرمت کے تحفظ پر زور دیا۔ انہوں نے تعلیمی نصاب میں اختلافِ رائے کے آداب شامل کرنے، خواتین، بچوں، بزرگوں اور محروم طبقات کے حقوق کے تحفظ کی بھی سفارش کی۔

علماء و مشائخ نے محرم کو قربانی، صبر اور اتحاد کا مہینہ قرار دیتے ہوئے قوم سے اپیل کی کہ اس مقدس مہینے میں قومی یکجہتی، مذہبی رواداری اور بین المسالک ہم آہنگی کو ہر حال میں یقینی بنایا جائے۔

کانفرنس میں اسرائیل کی جانب سے غزہ میں جاری دو سالہ جارحیت اور ایران پر حالیہ حملوں کو شدید الفاظ میں مذمت کا نشانہ بنایا گیا۔ شرکاء نے ان حملوں کو ایرانی خودمختاری، انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی قرار دیا اور ان معاملات پر حکومتِ پاکستان کے مؤقف کی مکمل تائید کی۔

علماء نے بھارت کی حالیہ اشتعال انگیزی پر مسلح افواجِ پاکستان اور قوم کے متحدہ ردعمل کو سراہا۔ آپریشن بنیان المرصوص اور معرکۂ حق کی کامیابی کو اللہ تعالیٰ کی نصرت اور قومی اتحاد کا مظہر قرار دیا گیا۔ شہداء اور غازیوں کو خراجِ عقیدت پیش کیا گیا۔

کانفرنس کے اختتام پر علماء و مشائخ نے ملک کی خودمختاری کے تحفظ، دشمن قوتوں کے ناپاک عزائم کی ناکامی اور امن و استحکام کے قیام کے لیے حکومتِ پاکستان، افواجِ پاکستان اور سیکیورٹی اداروں سے مکمل یکجہتی کا اعلان کیا۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں