ائر انڈیا طیارہ حادثہ: احمدآباد کی تاریخ کا بدترین سانحہ، 200 سے زائد ہلاکتیں

9

تحریر: ریحان خان

احمدآباد، جمعرات، 12 جون 2025 (ڈبلیو این پی): بھارت کے شہر احمدآباد میں جمعرات کے روز ائیر انڈیا کا ایک بوئنگ 787-8 ڈریم لائنر طیارہ پرواز کے چند منٹ بعد گر کر تباہ ہوگیا، جس میں 200 سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے۔ یہ ایک دہائی کے دوران دنیا کا بدترین فضائی سانحہ قرار دیا جا رہا ہے۔

لندن جانے والی پرواز میں مجموعی طور پر 242 افراد سوار تھے، جن میں 217 بالغ مسافر، 11 بچے اور 2 شیر خوار شامل تھے۔ طیارہ مقامی وقت کے مطابق دوپہر 1 بج کر 39 منٹ پر سردار ولبھ بھائی پٹیل انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے روانہ ہوا لیکن کچھ ہی دیر بعد بی جے میڈیکل کالج کے قریب ایک گنجان آباد رہائشی علاقے پر گر گیا۔

پولیس کمشنر جی ایس ملک کے مطابق اب تک 204 لاشیں نکالی جا چکی ہیں، جن میں مسافر اور زمین پر موجود افراد شامل ہیں۔ بھارتی وزیر سی آر پاٹل کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں سابق وزیراعلیٰ گجرات وجے روپانی بھی شامل ہیں۔

حادثے میں معجزاتی طور پر ایک شخص زندہ بچ گیا۔ رامیش وشواش کمار، جو سیٹ 11 اے پر سوار تھے، نے اسپتال کے بستر سے بتایا: "ٹیک آف کے 30 سیکنڈ بعد زور دار دھماکہ ہوا اور پھر طیارہ نیچے گر گیا۔ آنکھ کھلی تو ہر طرف لاشیں تھیں۔ میں خوف زدہ ہو کر بھاگا، حتیٰ کہ کسی نے مجھے ایمبولینس میں کھینچ لیا۔” وہ تاحال اپنے بھائی کی خبر کا منتظر ہے جو اسی پرواز میں سوار تھا۔

حکام کے مطابق 50 سے زائد زخمی اسپتالوں میں زیر علاج ہیں اور خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد مزید بڑھ سکتی ہے۔ سینئر پولیس افسر ودھی چوہدری کے مطابق بعض مسافروں کا سراغ اب تک مقامی اسپتالوں میں نہیں مل سکا۔

طیارہ بی جے میڈیکل کالج کے ہاسٹل، اسٹاف کوارٹرز اور طلبہ کی رہائش گاہوں پر گرا، جس سے شدید جانی و مالی نقصان ہوا۔ طیارے کی دم عمارت کی چھت میں پھنس گئی جبکہ ڈائننگ ہال مکمل طور پر تباہ ہو گیا۔ متعدد طلبہ موقع پر جاں بحق ہوئے۔

گجرات کے سیکرٹری صحت دھننجے دیویدی کے مطابق، متاثرہ خاندانوں سے ڈی این اے سیمپلز حاصل کیے جا رہے ہیں تاکہ شناخت کا عمل مکمل کیا جا سکے۔

ٹی وی فوٹیج میں طیارہ ایک رہائشی علاقے کے اوپر بہت نیچے پرواز کرتا دکھائی دیتا ہے، پھر اچانک ایک زور دار دھماکہ اور آگ کے شعلے بلند ہوتے ہیں۔ امریکی ماہر ہوا بازی انتھونی برکہاؤس کے مطابق، ویڈیو میں طیارے کا لینڈنگ گیئر نیچے دکھائی دیا جو پرواز کے دوران غیر معمولی بات ہے اور کسی تکنیکی خرابی کی نشاندہی کرتا ہے۔

پرواز کے کچھ دیر بعد طیارے نے ’میڈے کال‘ دی، جس کے فوراً بعد اس کا کنٹرول ٹاور سے رابطہ منقطع ہو گیا۔ بوئنگ کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ ابتدائی معلومات جمع کر رہی ہے، جبکہ امریکی نیشنل ٹرانسپورٹیشن سیفٹی بورڈ (NTSB) تحقیقات کے لیے ٹیم بھارت روانہ کر رہا ہے۔ انجن بنانے والی کمپنی GE ایرو اسپیس بھی کاک پٹ ڈیٹا کے تجزیے کے لیے ٹیم بھیج رہی ہے۔

یہ پہلا مہلک حادثہ ہے جس میں بوئنگ ڈریم لائنر طیارہ تباہ ہوا۔ یہ طیارہ 2014 میں ایئر انڈیا کے حوالے کیا گیا تھا اور اب تک اپنی کارکردگی کے اعتبار سے محفوظ سمجھا جاتا تھا۔

حادثے پر عالمی سطح پر گہرے دکھ اور صدمے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی، جو گجرات سے تعلق رکھتے ہیں، نے اسے "ناقابل بیان دل خراشی” قرار دیتے ہوئے امدادی کارروائیوں کے لیے وفاقی اداروں کو ہدایات جاری کیں۔ برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے اسے "ہولناک سانحہ” قرار دیا، جبکہ کنگ چارلس کو بھی مسلسل اپ ڈیٹ فراہم کی جا رہی ہے۔

ائیر انڈیا کی پیرنٹ کمپنی، ٹاٹا گروپ، نے جاں بحق افراد کے لواحقین کو ایک کروڑ روپے (تقریباً 117,000 امریکی ڈالر) فی کس امداد، زخمیوں کا مکمل علاج اور متاثرہ ہاسٹل کی ازسرنو تعمیر کا اعلان کیا ہے۔

حادثے کے بعد احمدآباد ایئرپورٹ کو عارضی طور پر بند کر دیا گیا، تاہم اب محدود پروازوں کی اجازت دے دی گئی ہے۔ ہوائی اڈے کا انتظام ادانی گروپ کے پاس ہے، جس کے چیئرمین گوتم ادانی کے مطابق کمپنی مکمل طور پر حکام سے تعاون کر رہی ہے اور متاثرہ خاندانوں کی مدد کر رہی ہے۔

اس سے قبل بھارت میں بڑا فضائی حادثہ 2020 میں پیش آیا تھا جب ایئر انڈیا ایکسپریس کی پرواز کوزیکوڈ میں رن وے سے پھسل کر تباہ ہوئی تھی، جس میں 21 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔ تاہم جمعرات کا سانحہ اس سے کئی گنا بڑا اور سنگین قرار دیا جا رہا ہے، جس نے بھارت جیسے تیزی سے ترقی کرتے ہوئے فضائی شعبے میں حفاظتی اقدامات پر سنجیدہ سوالات اٹھا دیے ہیں۔

سانحے پر پاکستان کی اعلیٰ قیادت اور عالمی برادری کی جانب سے گہرے رنج و غم اور تعزیت کا اظہار کیا گیا ہے۔

صدر پاکستان آصف علی زرداری نے گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا: "ہم جاں بحق افراد کے لواحقین کے ساتھ ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔”

وزیراعظم شہباز شریف نے ایکس پر اپنے بیان میں کہا: "احمدآباد کے قریب ایئر انڈیا طیارہ حادثے کی خبر انتہائی افسوسناک ہے۔ ہم متاثرہ خاندانوں کے ساتھ دلی تعزیت کرتے ہیں۔ ہماری دعائیں اور نیک تمنائیں ان کے ساتھ ہیں۔”

نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا: "ایئر انڈیا کی پرواز کا احمدآباد، گجرات میں حادثہ باعث افسوس ہے۔ قیمتی جانوں کے ضیاع پر دل گرفتہ ہوں۔ اس غم کی گھڑی میں متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہمدردی ہے۔”

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوئتریش نے بھی سانحے پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔ اقوام متحدہ کے نائب ترجمان فرحان حق کے مطابق، "سیکرٹری جنرل بھارت کی حکومت اور عوام، اور ان تمام ممالک سے تعلق رکھنے والے متاثرہ افراد کے لواحقین سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں۔ وہ زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لیے دعا گو ہیں۔”

بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق طیارے میں 169 بھارتی، 53 برطانوی، 7 پرتگالی، اور ایک کینیڈین شہری سمیت 12 عملے کے ارکان سوار تھے۔ حادثے نے دنیا بھر میں فضائی سلامتی کے حوالے سے نئے سوالات کھڑے کر دیے ہیں جبکہ بین الاقوامی ٹیمیں بھارتی حکام کے ساتھ تحقیقات میں مصروف ہیں۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں