وزیراعظم شہباز شریف کا مسلح افواج کو خراج تحسین، بلوچستان کی ترقی کے عزم کا اعادہ

4

کوئٹہ، ہفتہ، 31 مئی 2025 (ڈبلیو این پی): وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ہفتے کے روز کوئٹہ میں کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج کے دورے کے دوران آپریشن "بنیانِ مرصوص” میں پاکستان کی مسلح افواج کی پیشہ ورانہ مہارت اور جرات کو سراہا اور قوم کے دفاع میں افواجِ پاکستان کے کردار کو خراج تحسین پیش کیا۔

وزیراعظم نے فارغ التحصیل افسران اور کالج کے عملے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عسکری اداروں کی قربانیاں اور حکمت عملی قابلِ تحسین ہیں۔ "افواج پاکستان کے مثالی کردار نے پوری قوم کا دل جیت لیا ہے،” انہوں نے کہا اور یقین دہانی کرائی کہ حکومت دفاعی اداروں کے ساتھ مضبوطی سے کھڑی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو درپیش خطرات صرف روایتی جنگ تک محدود نہیں بلکہ ہائبرڈ وار، اقتصادی تخریب کاری اور جھوٹے بیانیے جیسے چیلنجز بھی حقیقت ہیں، جن کا مقابلہ قومی اداروں کی مشترکہ حکمت عملی سے ہی ممکن ہے۔

وزیراعظم کے ہمراہ چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، وزیراعلیٰ بلوچستان میر سر فراز بگٹی، وفاقی وزراء احسن اقبال اور عطا اللہ تارڑ سمیت اعلیٰ سول و عسکری حکام موجود تھے۔

اپنے خطاب میں وزیراعظم نے بھارت پر شدید تنقید کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ "معرکۂ حق” میں شکست کے بعد بھارت پاکستان کے خلاف پراکسی وار میں شدت لا رہا ہے۔ انہوں نے بھارتی انٹیلی جنس نیٹ ورک کو "فتنہ الہند” قرار دیتے ہوئے کہا کہ قوم کے اتحاد سے ان سازشوں کو ناکام بنایا جائے گا۔

انہوں نے 6، 7 اور 10 مئی کو ہونے والے بھارتی حملوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ افواج پاکستان نے بھرپور اور بروقت ردعمل دیا، جس سے دشمن کو شدید دھچکا پہنچا۔ "یہ فتح 1971 کے دکھوں کا حساب چکانے کے مترادف ہے،” انہوں نے کہا۔

وزیراعظم نے پلوامہ واقعے کے بعد بھارت کے پراپیگنڈے اور پاکستان کے تحمل و حکمت پر مبنی ردعمل کا بھی ذکر کیا۔ "پاکستان نے سات حساس بھارتی مقامات کو نشانہ بنایا، جس سے ہماری فوجی تیاری اور امن کے ساتھ طاقت کی پالیسی واضح ہوئی،” انہوں نے کہا۔

معاشی محاذ پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے مارچ 2024 سے شروع ہونے والی اصلاحات کو کامیاب قرار دیتے ہوئے کہا کہ ٹیکس محصولات میں 28 فیصد اضافہ، مہنگائی میں نمایاں کمی اور روپے کی قدر میں استحکام حکومتی شفافیت اور انسدادِ اسمگلنگ اقدامات کا نتیجہ ہے۔

انہوں نے کرپشن کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی کا اعادہ کیا اور کہا کہ حکومت بلاک چین، کرپٹو ریگولیشن اور جدید مالیاتی ٹیکنالوجیز متعارف کرا رہی ہے تاکہ پاکستان عالمی معیشت سے ہم آہنگ ہو سکے۔

وزیراعظم نے کوئٹہ میں منعقدہ ایک عظیم الشان جرگے میں بلوچستان کی تیز رفتار ترقی کے لیے متعدد اقدامات کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت رواں مالی سال کے ایک ہزار ارب روپے کے پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (PSDP) میں سے 250 ارب روپے یعنی 25 فیصد صرف بلوچستان کے لیے مختص کرے گی۔

انہوں نے 70 ارب روپے کی لاگت سے شمسی توانائی منصوبے اور 150 ارب روپے سے این-25 شاہراہ کی اپ گریڈیشن کا اعلان کیا اور یقین دہانی کرائی کہ "یہ فنڈز بلوچستان کے عوام کا حق ہیں اور ایک ایک پیسہ شفاف طریقے سے خرچ ہوگا۔”

وزیراعظم نے بطور وزیراعلیٰ پنجاب اپنے دور کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے طلبہ کے لیے تعلیمی و لیپ ٹاپ اسکیمز میں 10 فیصد کوٹہ مختص کیا گیا تھا اور 2010 کے این ایف سی ایوارڈ میں پنجاب نے اپنا حصہ چھوڑ کر بلوچستان کی مدد کی تھی، جو آج 160 ارب روپے کے مساوی ہے۔

وزیراعظم نے بلوچستان میں حالیہ دہشت گرد حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملے بیرونی ایجنڈے کے تحت کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے سوراب میں ہونے والے تازہ واقعے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امن کے بغیر ترقی ممکن نہیں۔ "ریاست ان دشمنانِ امن کو کچل کر رہے گی،” انہوں نے واضح کیا۔

انہوں نے بلوچستان کے عوام کے ساتھ سماجی و اقتصادی انصاف کے وعدے کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کے تمام مسائل کا حل بات چیت اور ترقی کے ذریعے نکالا جائے گا۔

اپنے دورے کے دوران وزیراعظم شہباز شریف نے 1998 کے ایٹمی دھماکوں کو بھارت کی ایٹمی جارحیت کے خلاف پاکستان کا تاریخی اور فیصلہ کن ردعمل قرار دیا۔ "وزیراعظم نواز شریف کی قیادت میں پاکستان نے مضبوط اعصاب کا مظاہرہ کرتے ہوئے خود کو ایک ایٹمی طاقت کے طور پر منوایا،” انہوں نے کہا۔

انہوں نے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر اور ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر کی عسکری قیادت اور حکمت عملی کو سراہا اور کہا کہ ان کی قیادت میں قومی دفاع مزید مضبوط ہوا ہے۔

وزیراعظم کی آمد پر قائم مقام گورنر اور اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی اور وزیراعلیٰ بلوچستان نے ان کا استقبال کیا۔ دورے میں اعلیٰ سطحی بریفنگز، عسکری حکام سے ملاقاتیں اور قبائلی عمائدین سے مشاورت شامل تھی، جس سے قومی یکجہتی، دفاعی تیاری اور صوبائی ہم آہنگی کے لیے وفاقی حکومت کے عزم کا اظہار ہوتا ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں