ریاض، جمعرات، 23 اکتوبر 2025 (ڈبلیو این پی): سعودی عرب آئندہ ہفتے ورلڈ چیمپئن شپ اِن فائر اینڈ ریسکیو اسپورٹ کی میزبانی کرے گا، جو 26 اکتوبر سے یکم نومبر تک ریاض میں منعقد ہوگی۔ یہ ایونٹ مملکت کے بین الاقوامی سطح پر ایک نمایاں اسپورٹس حب کے طور پر ابھرتے ہوئے کردار کو مزید مستحکم کرے گا۔
یہ چیمپئن شپ وزارتِ داخلہ کے زیرِ اہتمام اور جنرل ڈائریکٹوریٹ آف سول ڈیفنس کی نگرانی میں منعقد ہو رہی ہے، جس میں 22 ممالک کے کھلاڑی شرکت کریں گے۔ ایک ہفتے پر مشتمل اس عالمی ایونٹ میں ریسکیو مشقیں، فائر فائٹنگ چیلنجز، اور مہارت پر مبنی مقابلے شامل ہوں گے، جن کا مقصد بین الاقوامی تعاون کے فروغ، عوامی سطح پر آگاہی میں اضافہ، اور فائر فائٹنگ و ریسکیو سرگرمیوں میں کمیونٹی کی شمولیت کو بڑھانا ہے۔
یہ ایونٹ مملکت کے اس بڑھتے ہوئے کھیلوں کے ریکارڈ میں ایک اور سنگِ میل ہے، جس کے تحت سعودی عرب اب تک 40 مختلف کھیلوں میں 100 سے زائد عالمی ایونٹس کی میزبانی کر چکا ہے، جنہیں دنیا بھر سے 26 لاکھ سے زائد شائقین نے براہِ راست دیکھا۔
سعودی عرب کے کامیاب عالمی ایونٹس میں فیفا کلب ورلڈ کپ، ہسپانوی و اطالوی سپر کپ، ڈکار ریلی سعودی عرب، فارمولا ون سعودی عربین گراں پری، اور ای اسپورٹس ورلڈ کپ جیسے بڑے مقابلے شامل ہیں۔ مملکت نے انٹرنیشنل ہینڈ بال فیڈریشن (IHF) مینز سپر گلوب، نیکسٹ جن اے ٹی پی فائنلز، پی آئی ایف سعودی انٹرنیشنل گالف ٹورنامنٹ اور سعودی کپ جیسے عالمی شہرت یافتہ مقابلوں کی بھی میزبانی کی ہے۔ اس کے علاوہ سعودی عرب نے فیفا ورلڈ کپ 2034 کی میزبانی کا اعزاز بھی حاصل کیا۔
وزارتِ داخلہ کے مطابق، ورلڈ چیمپئن شپ اِن فائر اینڈ ریسکیو اسپورٹ کا انعقاد مملکت کے اس عزم کی عکاسی کرتا ہے کہ کھیلوں کے میدان میں برتری کو عوامی خدمت اور سلامتی کے جذبے کے ساتھ جوڑا جائے۔ یہ ایونٹ تیاری، ٹیم ورک اور ہنگامی حالات میں جدت کی اہمیت کو اجاگر کرے گا۔
یہ اقدام سعودی وژن 2030 کے اہداف کے عین مطابق ہے، جس کے تحت مملکت کا مقصد عالمی ساکھ میں اضافہ، مقامی ٹیلنٹ کی ترقی، صحت مند طرزِ زندگی کے فروغ اور اسپورٹس و سیفٹی سیکٹرز میں سرمایہ کاری کو بڑھانا ہے۔
عالمی سطح پر ایسے ایونٹس کی میزبانی کے ذریعے سعودی عرب نہ صرف اپنی ثقافت، مہمان نوازی اور تنظیمی صلاحیت کو دنیا کے سامنے پیش کر رہا ہے بلکہ تحمل، تحفظ اور عالمی تعاون کے اصولوں کو بھی فروغ دے رہا ہے — یوں مملکت کھیلوں اور سلامتی کے میدان میں دنیا کے لیے ایک مثبت مثال بن رہی ہے۔


