بون، پیر، 16 جون 2025 (ڈبلیو این پی): اقوامِ متحدہ کے ماحولیاتی تبدیلی کے ایگزیکٹو سیکریٹری سائمن اسٹیل نے پیر کے روز جرمنی کے شہر بون میں سبسڈری باڈیز (SB62) کے 62ویں اجلاس کا افتتاح کرتے ہوئے دنیا بھر کے رہنماؤں پر زور دیا ہے کہ وہ موسمیاتی بحران سے نمٹنے کے لیے اتحاد، عملی اقدامات اور وسائل کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنائیں۔
جون کلائمٹ میٹنگز کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اسٹیل نے مذاکرات کی اہمیت پر زور دیا، جو آئندہ دس دنوں میں طے پانے ہیں، اور انہیں اربوں انسانوں کے مستقبل سے جڑا ایک نازک اور فیصلہ کن مرحلہ قرار دیا۔
انہوں نے کہا، ’’یہ عمل بہت اہم ہے۔ آئندہ دس روز میں ہونے والی پیش رفت دنیا بھر کے ممالک میں لوگوں کی زندگیوں اور ان کے روزگار پر حقیقی اثر ڈالے گی۔‘‘
اسٹیل نے گزشتہ چند سالوں میں منعقدہ ’کانفرنس آف دی پارٹیز‘ (COPs) کی کوششوں کو سراہتے ہوئے انہیں ’’انسانی یکجہتی کی مثال‘‘ قرار دیا، اگرچہ یہ نتائج مکمل نہیں تھے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر اقوامِ متحدہ کی قیادت میں عالمی موسمیاتی سفارتکاری نہ ہوتی تو دنیا 5 ڈگری سینٹی گریڈ کے درجہ حرارت کی جانب گامزن ہوتی۔ موجودہ رجحانات کے تحت اگرچہ خطرہ ابھی باقی ہے، تاہم عالمی حدت تقریباً 3 ڈگری تک محدود ہو گئی ہے۔
انہوں نے یاد دہانی کراتے ہوئے کہا، ’’ہم یہ نہ بھولیں کہ 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ کی حد اب بھی قابل حصول اور ضروری ہے۔ یہی حد ہمارے اجتماعی عزم کی رہنمائی کرنی چاہیے۔‘‘
اسٹیل نے اس حقیقت کا اعتراف کیا کہ دنیا کی بڑی معیشتوں کی طرف سے ماحولیاتی اقدامات کے لیے مثبت اشارے مل رہے ہیں، اگرچہ انہیں سیاسی و معاشی چیلنجز کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا، ’’اب دنیا کی تمام اقوام کے لیے موسمیاتی اقدامات قومی مفاد بن چکے ہیں۔ واپسی کا کوئی راستہ نہیں بچا۔‘‘
سیکریٹریٹ کے ادارہ جاتی مسائل پر بات کرتے ہوئے انہوں نے اقوامِ متحدہ کے ماحولیاتی سیکریٹریٹ کو درپیش مالی مشکلات پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ حالیہ اصلاحات سے اخراجات میں کچھ حد تک بچت ہوئی ہے، تاہم سیکریٹریٹ کی بڑھتی ہوئی ذمہ داریوں کے لیے وسائل کی فراہمی ناگزیر ہے۔
اسٹیل نے متنبہ کیا، ’’موجودہ طریقہ کار پائیدار نہیں۔ سیکریٹریٹ کو نتائج دینے کے قابل رکھنے کے لیے مناسب وسائل ناگزیر ہیں۔‘‘
انہوں نے بون اجلاس کے پانچ کلیدی نکات پر بھی روشنی ڈالی: COP30 میں پیش کیے جانے والے گلوبل گول آن ایڈاپٹیشن کے اشارئیوں کو حتمی شکل دینا, جسٹ ٹرانزیشن ورک پروگرام کو قابل عمل اقدامات میں تبدیل کرنا, 1.3 ٹریلین ڈالر کے موسمیاتی مالیاتی روڈ میپ پر پیش رفت, مٹیگیشن ورک پروگرام کے تحت رفتار کو تیز کرنا, اور پہلے گلوبل اسٹاک ٹیک کی روشنی میں ’’عملدرآمد کے نئے دور‘‘ کی واضح تعریف۔
اختتامی کلمات میں، سٹیئل نے مذاکرات کے دوران اختلافات کے پیش نظر باہمی احترام اور اقوامِ متحدہ کے ضابطہ اخلاق کی مکمل پاسداری پر زور دیا۔
انہوں نے کہا، ’’دنیا ہمیں دیکھ رہی ہے۔ ہمیں یہ ثابت کرنا ہوگا کہ موسمیاتی تعاون اب بھی نتائج دے رہا ہے — اور اب تیزی سے دے رہا ہے — تاکہ انسانوں اور ان کے مستقبل کا تحفظ کیا جا سکے۔‘‘
انہوں نے آنے والی COP صدارت کی ترجیحات کے تناظر میں اجلاس کو کثیرالجہتی تعاون کو مضبوط بنانے، عالمی کوششوں کو عوامی زندگیوں سے جوڑنے اور عملدرآمد کو تیز کرنے کے ایک اہم موقع کے طور پر پیش کیا۔
اسٹیل نے تمام مندوبین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا، ’’آئیے، کام کا آغاز کریں۔‘‘