پہالگام واقعہ ایک فالس فلیگ آپریشن تھا، وزیراعظم شہباز شریف — جنگ بندی میں امریکی کردار کو سراہا

4

اسلام آباد، بدھ، 4 جون (ڈبلیو این پی): وزیراعظم شہباز شریف نے بدھ کے روز کہا کہ حالیہ چار روزہ پاک-بھارت مسلح جھڑپ نے ثابت کر دیا ہے کہ نام نہاد پہالگام واقعہ دراصل ایک "فالس فلیگ آپریشن” تھا، جسے بھارت نے خود منصوبہ بندی کے تحت انجام دیا۔

امریکی یومِ آزادی کی 249ویں سالگرہ کے موقع پر اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ بھارت عالمی برادری کو اس واقعے کے بارے میں قائل کرنے کے لیے کوئی ٹھوس ثبوت فراہم کرنے میں ناکام رہا ہے۔

"اگر یہ واقعہ حقیقت پر مبنی ہوتا تو بھارت کو چاہیے تھا کہ وہ دنیا کے سامنے ناقابل تردید شواہد پیش کرتا، لیکن ان کی خاموشی ہی بہت کچھ بیان کر رہی ہے،” وزیراعظم نے کہا۔

انہوں نے یاد دلایا کہ کاکول ملٹری اکیڈمی میں اپنے خطاب میں انہوں نے پہالگام واقعہ کی غیرجانبدار اور عالمی سطح پر قابلِ قبول تحقیقات کی پیشکش کی تھی، لیکن بھارت نے اس پیشکش کا جواب جارحیت سے دیا۔

وزیراعظم نے انکشاف کیا کہ بھارتی جارحیت کے دوران 6 اور 7 مئی کو 33 پاکستانی شہری شہید ہوئے، جن میں معصوم بچے اور بزرگ بھی شامل تھے، جبکہ درجنوں زخمی ہوئے۔ "پاکستان نے اپنے دفاع کے حق میں چھ بھارتی لڑاکا طیارے مار گرائے،” انہوں نے بتایا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان دنوں پاکستان کے امریکی دوستوں سے مسلسل رابطہ تھا، جنہوں نے کہا کہ پاکستان نے مناسب جواب دے دیا ہے، اور اب امن و جنگ بندی کی بحالی کی ضرورت ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ امن، تحمل اور خطے میں استحکام کا حامی رہا ہے، لیکن بھارت نے اُن کی مخلصانہ de-escalation کی پیشکش کے باوجود جارحیت کا راستہ اپنایا۔

تقریب میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وفاقی وزرا، پارلیمنٹرینز اور سفارتی نمائندگان نے شرکت کی۔

وزیراعظم نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جنگ بندی میں کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ انہوں نے عملی طور پر ثابت کیا کہ وہ امن کے داعی ہیں، اور نہ صرف سرد و گرم جنگ بلکہ ہر قسم کے تصادم کے مخالف ہیں۔

"صدر ٹرمپ نے دونوں ممالک کو تجارت، سرمایہ کاری اور تعاون کو ترجیح دینے کا مشورہ دیا — یہ ایک ایسا پیغام تھا جسے پاکستان نے خوش آمدید کہا،” وزیراعظم نے کہا۔

انہوں نے مشرقِ وسطیٰ کے دوست ممالک کی سفارتی کوششوں کو بھی سراہا، جنہوں نے جنگ بندی میں کلیدی کردار ادا کیا۔ وزیراعظم نے امید ظاہر کی کہ یہ جنگ بندی دیرپا امن کی طرف ایک مضبوط قدم ثابت ہوگی۔

وزیراعظم نے امریکی یومِ آزادی کے موقع پر صدر ٹرمپ اور امریکی عوام کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ پاک-امریکہ تعلقات ایک نئے دور میں داخل ہو چکے ہیں، جہاں دوطرفہ روابط میں ایک بار پھر گرمجوشی دیکھنے میں آ رہی ہے۔

"آج رات، پاکستانی قوم امریکی عوام کے ساتھ مل کر اُن بانیانِ امریکہ کو خراجِ تحسین پیش کرتی ہے جن کی بصیرت نے تاریخ کا دھارا بدل دیا۔ ان کے اصول — جمہوریت، آئین کی حکمرانی اور مساوات — ہمارے قائداعظم محمد علی جناح کے نظریات سے ہم آہنگ ہیں،” وزیراعظم نے کہا۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ نے پاکستان میں ڈیمز اور دیگر ترقیاتی منصوبوں میں تعاون کیا ہے۔ 9/11 کے بعد پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بے مثال قربانیاں دیں — 90,000 سے زائد قیمتی جانیں گئیں اور ملک کو 150 ارب ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان اٹھانا پڑا۔

"یہ قربانیاں ہمارے عزم کا واضح ثبوت ہیں کہ پاکستان ہر قسم کی دہشتگردی کے خلاف کھڑا ہے،” انہوں نے کہا۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی معیشت بحالی کی جانب گامزن ہے، اور ملک نہ صرف خطے بلکہ عالمی سطح پر امن، ترقی اور خوشحالی کے لیے کوشاں ہے۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ امریکہ کے ساتھ آئی ٹی، زراعت، تعلیم اور صحت جیسے شعبوں میں دوطرفہ تجارت کے حجم میں اضافہ ہوگا۔ "ہم ٹیرف سے متعلق امور پر بات چیت کر رہے ہیں، جو دونوں ملکوں کے درمیان معاشی تعاون کو نئی بلندیوں تک لے جائے گی،” انہوں نے کہا۔

"صدر ٹرمپ کی تجارت، سرمایہ کاری اور اشتراکی ترقی کی سوچ سے میں واقعی متاثر ہوں،” وزیراعظم نے اپنے خطاب کا اختتام کرتے ہوئے کہا۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں