اسلام آباد: اسلامی نظریاتی کونسل کا اجلاس بدھ کے روز منعقد ہوا، جس میں مجموعی طور پر 19 نکات پر غور کیا گیا۔
اجلاس کی صدارت کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر محمد راغب حسین نعیمی نے کی۔
اجلاس میں سندھ انسٹی ٹیوٹ آف چائلڈ اینڈ نیونٹالوجی کے چار ماہرین کو مدعو کیا گیا، جنہوں نے انسانی دودھ بینک کے قیام پر تفصیلی بریفنگ دی۔ کونسل کے اراکین کی جانب سے اس حوالے سے 33 سوالات اٹھائے گئے، جن کے جوابات دیے گئے۔ مزید سوالات پر بھی ماہرین نے وضاحت فراہم کی۔ کونسل نے اس معاملے پر مزید تحقیق کے بعد آئندہ اجلاس میں حتمی فیصلہ سنانے کا اعلان کیا۔
اجلاس میں اعضاء کی پیوند کاری، خاص طور پر گردے اور جگر کی پیوند کاری، کو اس شرط پر جائز قرار دیا گیا کہ اس سے عطیہ دہندہ کی زندگی کو کوئی خطرہ لاحق نہ ہو۔
کونسل نے فیصلہ کیا کہ اسلامی اصطلاحات جیسے نماز، آیت، اور مسجد کو انگریزی میں ترجمہ کرنے کے بجائے ان کی اصل عربی شکل میں برقرار رکھا جائے۔
بجلی چوری کے مسئلے پر علما اور دانشوروں پر زور دیا گیا کہ وہ اپنے اپنے دائرہ کار میں اس حوالے سے عوامی آگاہی پیدا کریں۔
کونسل نے فیصلہ دیا کہ نئے بھرتی شدہ ملازمین کو لازمی کنٹریبیوٹری پنشن سسٹم میں شامل کیا جا سکتا ہے، لیکن پہلے سے کام کرنے والے ملازمین پر اس کا نفاذ لازم نہیں ہوگا۔ مزید برآں، یہ بھی واضح کیا گیا کہ پنشن فنڈز کو مکمل طور پر سود سے پاک مالیاتی نظام کا حصہ ہونا چاہیے۔
قبل از نکاح تھیلیسیمیا یا دیگر متعدی امراض کی اسکریننگ کو نکاح نامہ میں بطور اختیاری شق شامل کرنے کی اجازت دی گئی۔ تاہم، شادی کے فیصلے کا مکمل اختیار اسلامی قوانین کے مطابق فریقین کے پاس رہے گا۔
کونسل نے فیصلہ دیا کہ بیوی کو یہ حق دینا کہ وہ شوہر کی دوسری شادی کی صورت میں نکاح فسخ کر سکے، غیر اسلامی ہے۔ کسی بھی عدالتی فیصلے میں ایسا حق دینا اسلامی تعلیمات کے منافی ہوگا۔
زکوٰۃ فنڈز کی تقسیم میں غیر ضروری تاخیر نہ کرنے کی تاکید کی گئی، تاہم اگر انتظامی معاملات کے باعث تاخیر ہو تو ان فنڈز کو منافع بخش اسلامی بینک اکاؤنٹس میں جمع کرایا جا سکتا ہے۔ کسی ممکنہ مالی نقصان کی صورت میں حکومت کو اس کی تلافی کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا۔
کونسل نے اپنے سابقہ مؤقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا ٹرانس جینڈر بل میں وہی غیر اسلامی عناصر شامل ہیں جو 2018 کے ٹرانس جینڈر ایکٹ میں پائے گئے تھے۔ اس بل کو کونسل اور وفاقی شرعی عدالت پہلے ہی اسلامی اصولوں کے منافی قرار دے چکے ہیں۔ مزید برآں، بل میں شامل “گرو چیلا” کا تصور بھی غیر اسلامی قرار دیا گیا۔
اجلاس کے اختتام پر چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر کی والدہ مرحومہ کے ایصال ثواب کے لیے دعا کی گئی۔
اجلاس میں شرکت کرنے والے اراکین میں ڈاکٹر محمد راغب حسین نعیمی، ظفر اقبال چوہدری، ڈاکٹر عبدالغفور راشد، پیر خالد سلطان قادری، محمد جلال الدین، فریدہ رحیم، جسٹس (ر) الطاف ابراہیم حسین قریشی، ڈاکٹر ازیر محمود الازہری، پیر شمس الرحمٰن مشہدی، علامہ محمد یوسف اعوان، مفتی محمد زبیر، سید افتخار حسین نقوی، پروفیسر ڈاکٹر مفتی انتخاب احمد، حسن حسیب الرحمٰن، محمد شفیق خان (شفیق پسروری)، حافظ محمد امجد، سید سعید الحسن، اور سید عتیق الرحمٰن شامل تھے۔
اجلاس کا اختتام اس عزم کے ساتھ کیا گیا کہ زیر بحث معاملات پر مزید تحقیق اور غور و خوض آئندہ اجلاسوں میں بھی جاری رکھا جائے گا۔